ایک جنگل میں
سارے جانور شیر سے بہت پریشان تھے۔ کیونکہ جب اُس کا دل چاہتا کسی بھی جانور کو
پکڑ کر کھا جاتا۔ سب جانور اُس کے پاس گئے اور کہا: بادشاہ سلامت !آپ شکار کرنے نہ
آیا کریں ہم روزانہ ایک جانور خُود آپ کے پاس بھیج دیا کریں گے، شیر نے جانوروں کی
یہ بات منظور کرلی۔ اب روزانہ قرعہ اندازی کی جاتی اور جس جانور کا نام نکلتا اسے
شیر کے پاس بھیج دیا جاتا ۔ایک دن خرگوش کا نام نکلا، وہ جان بوجھ کر شیر کے پاس
دیر سے پہنچا شیر نے اسے دیکھتے ہی غصے میں کہا: اتنی دیر سے کیوں آئے؟ خرگوش
بولا: ہم دو خرگوش آپ کے پاس آرہے تھے کہ راستے میں ایک شیر نے ہم پر حملہ کردیا
اور میرے ساتھی کو پکڑ لیا میں بڑی مشکل سے جان بچا کر آیا ہوں۔ یہ سن کر شیر بپھر
گیا کہ اس جنگل میں دوسرا شیر کہاں سے آ گیا جو میرے شکار کو کھانا چاہتا ہے، شیر
نے خرگوش سے کہا: مجھے اس کے پاس لے چلو، پہلے میں اس سے نپٹ لوں۔ خرگوش شیر کو
ایک کنویں کے پاس لے گیا اور بولا: اس میں دوسرا شیر اور میرا ساتھی خرگوش موجود
ہے، شیر غصے میں اندھا ہوچکا تھا، جب اس نے کنویں میں جھانکا تو اُسے
اپنا اور خرگوش کا عکس نظر آیا، جسے وہ دوسرا شیر اور خرگوش سمجھا،
اس نے ”دوسرے شیر“ کو ختم کرنے کے لئے فوراً کنویں میں چھلانگ لگا دی، وہاں ”دوسرا
شیر“ تھا کہاں! جو اس کے ہاتھ آتا۔ وہ شیر خود کنویں میں پھنس گیا، باہر کون
نکالتا؟ چُنانچہ وہ وہیں ہلاک ہوگیا، یوں دوسرے جانوروں کی اس سے جان چھوٹی اور
انہوں نے سکھ کا سانس لیا۔(مثنوی، ص84 ملخصاً)
پیارے پیارے
مَدَنی مُنّو اور مَدَنی مُنِّیُو!اس حکایت سے پتا چلاکہ غُصّہ عقل کا دشمن ہے،
غُصّے میں انسان بھی بہت سی غلطیاں کربیٹھتا ہے۔ جب بھی کسی پر غصہ آئے تو نہ زبان
سے کوئی غلط بات کہیں، نہ اُس پر ہاتھ اُٹھائیں، الغرض اسے کسی بھی طرح سے تکلیف
نہ دیں۔ اگر غصے پر قابو پانے کا ذہن نہ ہو تو بعض اوقات جان بھی چلی جاتی
ہے جیسا کہ شیر کے ساتھ ہوا۔ اللہ تَعَالٰی ہمیں اپنے غصے پر
قابو پانے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
No comments:
Post a Comment