شیخِ طریقت امیرِ اَہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں:
(1)بزرگوں سے نسبت رکھنے والی ہر شے
برکت والی ہوتی ہے۔(مَدَنی مذاکرہ، 11 ذوالحجۃ الحرام 1435ھ)
(2)جس میں جتنی زِیادہ حیا ہوتی ہے اُس میں اَدب بھی اُتنا ہی
زیادہ ہوتا ہے۔(باحَیا نوجوان، ص 61)
(3)جانور پر ظلم کرنے سے بچنا چاہئے کہ مظلوم جانور کی بددعا
قبول ہوتی ہے اور ان پر ظلم کرنا مسلمان پر ظلم کرنے سے زیادہ سخت ہے۔(مَدَنی
مذاکرہ، 3 ذوالحجۃ الحرام 1435ھ)
(4)ہر نیک آدمی ولی نہیں ہوتا لیکن ہر ولی نیک ہوتا ہے اور ولی
کے قُرب میں (یعنی نزدیک) دعا قبول ہوتی ہے۔(مَدَنی مذاکرہ، 2 ذوالحجۃ
الحرام 1435ھ)
(5)آپ بول کر بار ہا پچھتائے ہوں گے! کیا کبھی نہ بول کر بھی
پچھتائے ہیں؟(یکم محرم الحرام 1437ھ کی تحریر سے لیا گیا)
(6)ہماری زندگی کے لمحات بھی انمول ہیرے ہیں اگر ان کو ہم نے
بے کار ضائع کر دیا تو حسرت و نَدامت کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔(انمول ہیرے، ص 3)
(7)اپنا نام سرمایہ داروں میں لکھوانے کی بجائے
قانِعِین (قناعت کرنے والوں) میں لکھوائیں۔(مَدَنی مذاکرہ،26 ذوالحجۃ
الحرام 1435ھ)
(8)کثرتِ مال کی حرص کی وجہ سے بعض لوگ حلال و حرام کی تمیز
نہیں کرتے۔(مَدَنی مذاکرہ، 3محرم الحرام 1436ھ)
(9)غصّہ ایک ایسا مرض ہے کہ جو انسان کو
جہنّم میں جھونک سکتا ہے۔(مَدَنی مذاکرہ،
9محرم الحرام 1436ھ)
(10)دولت سببِ ہلاکت تو ہوسکتی ہے مگر اس
کے ذَرِیعے موت نہیں ٹالی جاسکتی۔ دولت سے شُہرت تو حاصِل ہوسکتی ہے مگر عزّت حاصِل نہیں
ہوسکتی۔(پُر اسرار بھکاری، ص 13)
(11)داڑھی اور عمامہ ایسی نعمتیں ہیں جو
انسان میں موجود برائیاں بھی دور کرتی ہیں۔(مَدَنی مذاکرہ، 21محرم الحرام 1436ھ)
(12)ہماری زندگی کا مقصد اللہ و رسول عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم کو منانا ہے، مگر ہم، لوگوں کو منانے میں خوار ہو رہے
ہیں۔(مَدَنی مذاکرہ، 26 ذوالحجۃ الحرام 1435ھ)
(13)رزقِ حلال کے حصول کیلئے وہ کاروبار کیجئے جس میں دین کی
خدمت بھی کر سکیں۔(مَدَنی مذاکرہ، 3محرم الحرام 1436ھ)
(14)کامیاب ہونا چاہتے ہو تو دلوں میں عشقِ مصطفےٰ کی شمع
فروزاں (یعنی روشن) کرلو۔(مَدَنی مذاکرہ، 11ربیع الاوّل 1436ھ)
(15)سب سے بڑا وظیفہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے اَحکام کی پیروی اور تَوَکُّل (یعنی اُسی پر کامل
بھروسا) کرنا ہے۔(مَدَنی مذاکرہ، 26ربیع الاوّل 1436ھ)
(16)جو دُنیوی نعمت سے دل لگاتا ہے وہ غفلت کا شِکار ہو کر رہ
جاتا ہے۔(غفلت، ص 2)
(17)ایک گناہِ صغیر ہ بھی جہنّم میں جانے کا سبب بن سکتا
ہے۔(مَدَنی مذاکرہ، یکم جمادی الاولیٰ 1436ھ)
No comments:
Post a Comment