Friday, 21 July 2017

Islam aur Hurmat Walay Mahinay



ترجمہ:آپ سے ماہِ حرام میں جہاد کرنے کے بارے میں سوال کرتے ہیں، تم فرماؤ: اس مہینے میں لڑنا بڑا گناہ ہے اور اللہ کی راہ سے روکنا اور اس پر ایمان نہ لانا اور مسجد حرام سے روکنااور اس کے رہنے والوں کو وہاں سے نکال دینا اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ بڑا گناہ ہے اورفتنہ قتل سے بڑا جرم ہے۔
تفسیر:نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے حضرت عبداللہ بن جحش رَضِیَ اللہُ تَعَالیٰ عَنْہُکی سربراہی میں مجاہدین کی ایک جماعت روانہ فرمائی تھی جس نے مشرکین سے جہادکیا ۔ ان کا خیال تھا کہ لڑائی کا دن جمادی الاُخریٰ کا آخر ی دن ہے مگر حقیقت میں چاند 29تاریخ کو ہوگیا اور رجب کی پہلی تاریخ شروع ہوگئی تھی۔ اس پر کفار نے مسلمانوں کوشرم دلائی کہ تم نے ماہِ حرام میں جنگ کی۔ حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسے اس کے متعلق سوال ہونے لگے تواس پر یہ آیت نازل ہوئی(قرطبی،ج 2،ص32) اور فرمایا گیا کہ ماہِ حرام میں لڑائی کرنا اگرچہ بہت بڑی بات ہے  لیکن مشرکوں کا شرک، مسلمانوں کو ایذائیں دینا، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکوستانا یہاں تک کہ ہجرت پر مجبور کردینا، لوگوں کو اسلام قبول کرنے سے روکنا، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اورمسلمانو ں کو مسجد ِ حرام میں نماز پڑھنے سے روکنا، دورانِ نماز طرح طرح کی ایذائیں دینا، یہ ماہِ حرام میں لڑائی سے بڑا جرم ہے۔ لہٰذا پہلے اپنے گریبان میں جھانک کر اپنے کرتوت دیکھ لو پھر مسلمانوں پراعتراض کرنا۔تمہارے یہ افعال مسلمانوں کے فعل سے زیادہ شدید ہیں کیونکہ کفر و ظلم تو کسی حالت میں جائز نہیں ہوتے جبکہ لڑائی تو بعض صورتوں میں جائز ہوہی جاتی ہے، نیز مسلمانوں نے جو ماہِ حرام میں لڑائی کی تو وہ ان کی غلط فہمی کی وجہ سے تھی کہ چاند کی تاریخ ان پر مشکوک ہوگئی لیکن کفار کا کفر اور مسلمانوں کو ایذائیں بلا شک و شبہ ظلم و سرکشی ہے ، پھر تم کس منہ سے مسلمانوں پر اعتراض کر رہے ہو۔
نوٹ:ابتدائے اسلام میں رجب ، ذی قعدہ،ذی الحج اور محرم اِن چار مہینوں میں جنگ کرنا حرام تھا۔ ان حرمت والے مہینوں کا بیان سورۂ توبہ آیت36 میں بھی موجود ہے لیکن  بعدمیں جنگ کی ممانعت کا حکم سورۂ توبہ آیت نمبر5سے منسوخ ہو گیا۔
 تنبیہ:اپنے بڑے عیبوں کو بھلا کردوسروں کے چھوٹے عیبوں پر طعنہ زنی کرنا سخت مذموم(بُرا) ہےجیسے لوگ جہاں بھر کی  غیبتیں کرتے ہیں جبکہ ان سے زیادہ عیبوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔نیز فتنہ انگیزی قتل سے بڑھ کر جرم ہے اورفتنے پھیلانے والے پر حدیث میں لعنت کی گئی ہے۔

Ilm o Hikmat Ke Madani Phool



شیخِ طریقت امیرِ اَہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں:
(1)بزرگوں سے نسبت رکھنے والی ہر شے برکت والی ہوتی ہے۔(مَدَنی مذاکرہ، 11 ذوالحجۃ الحرام 1435ھ)
(2)جس میں جتنی زِیادہ حیا ہوتی ہے اُس میں اَدب بھی اُتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔(باحَیا نوجوان، ص 61)
(3)جانور پر ظلم کرنے سے بچنا چاہئے کہ مظلوم جانور کی بددعا قبول ہوتی ہے اور ان پر ظلم کرنا مسلمان پر ظلم کرنے سے زیادہ سخت ہے۔(مَدَنی مذاکرہ، 3 ذوالحجۃ الحرام 1435ھ)
(4)ہر نیک آدمی ولی نہیں ہوتا لیکن ہر ولی نیک ہوتا ہے اور ولی کے قُرب میں (یعنی نزدیک) دعا قبول ہوتی ہے۔(مَدَنی مذاکرہ، 2 ذوالحجۃ الحرام 1435ھ)
(5)آپ بول کر بار ہا پچھتائے ہوں گے! کیا کبھی نہ بول کر بھی پچھتائے ہیں؟(یکم محرم الحرام 1437ھ کی تحریر سے لیا گیا)
(6)ہماری زندگی کے لمحات بھی انمول ہیرے ہیں اگر ان کو ہم نے بے کار ضائع کر دیا تو حسرت و نَدامت کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔(انمول ہیرے، ص 3)
(7)اپنا نام سرمایہ داروں میں لکھوانے کی بجائے قانِعِین (قناعت کرنے والوں) میں لکھوائیں۔(مَدَنی مذاکرہ،26 ذوالحجۃ الحرام 1435ھ)
(8)کثرتِ مال کی حرص کی وجہ سے بعض لوگ حلال و حرام کی تمیز نہیں کرتے۔(مَدَنی مذاکرہ، 3محرم الحرام 1436ھ)
(9)غصّہ ایک ایسا مرض ہے کہ جو انسان کو جہنّم میں جھونک سکتا ہے۔(مَدَنی مذاکرہ، 9محرم الحرام 1436ھ)
(10)دولت سببِ ہلاکت تو ہوسکتی ہے مگر اس کے ذَرِیعے موت نہیں ٹالی جاسکتی۔ دولت سے شُہرت تو حاصِل ہوسکتی ہے مگر عزّت حاصِل نہیں ہوسکتی۔(پُر اسرار بھکاری، ص 13)
(11)داڑھی اور عمامہ ایسی نعمتیں ہیں جو انسان میں موجود برائیاں بھی دور کرتی ہیں۔(مَدَنی مذاکرہ، 21محرم الحرام 1436ھ)
(12)ہماری زندگی کا مقصد اللہ و رسول عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم کو منانا ہے، مگر ہم، لوگوں کو منانے میں خوار ہو رہے ہیں۔(مَدَنی مذاکرہ، 26 ذوالحجۃ الحرام 1435ھ)
(13)رزقِ حلال کے حصول کیلئے وہ کاروبار کیجئے جس میں دین کی خدمت بھی کر سکیں۔(مَدَنی مذاکرہ، 3محرم الحرام 1436ھ)
(14)کامیاب ہونا چاہتے ہو تو دلوں میں عشقِ مصطفےٰ کی شمع فروزاں (یعنی روشن) کرلو۔(مَدَنی مذاکرہ، 11ربیع الاوّل 1436ھ)
(15)سب سے بڑا وظیفہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے اَحکام کی پیروی اور تَوَکُّل (یعنی اُسی پر کامل بھروسا) کرنا ہے۔(مَدَنی مذاکرہ، 26ربیع الاوّل 1436ھ)
(16)جو دُنیوی نعمت سے دل لگاتا ہے وہ غفلت کا شِکار ہو کر رہ جاتا ہے۔(غفلت، ص 2)
(17)ایک گناہِ صغیر ہ بھی جہنّم میں جانے کا سبب بن سکتا ہے۔(مَدَنی مذاکرہ، یکم جمادی الاولیٰ 1436ھ)

Ameer e AhleSunnat Ki Baz Masroofiyat



مَدَنی اِسلامی بھائیوں کی حاضری19مئی2017ء بروز جُمُعۃُ المُبَارَک مطابق23شعبان المعظم1438ھ بعد نمازِ عشا دعوتِ اِسلامی کے جامِعاتُ المدینہ(عالم کورس کروانے والے مدارِس) سے فارِغُ التحصیل مَدَنی  اِسلامی بھائیوں کی شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی خدمت میں حاضری ہوئی۔ امیرِ اہلِ سنّت نے رات کا اکثر حصہ مَدَنی  اِسلامی بھائیوں کو اپنے مَدَنی پھولوں سے نوازا، نیز اُن کے سوالات کے جوابات بھی عِنایت فرمائے۔اِس موقع پر آپ نے یہ بھی اِرشاد فرمایا:دنیا اکٹھی کرنے والے تو کر رہے ہیں، وہ جتنا ہوسکتا ہے بینک بیلنس جمع کرتے اور پلاٹ لیتے ہیں اور پھر چھوڑ کر (قبر میں) چلے جاتے ہیں۔آپ مَاشَاءَ اللہ اَہلِ علم طَبَقہ ہیں، کچھ نہ کچھ لوگ آپ کو مانتے ہوں گے، آپ اُن میں دین کی خدمت کرکےاپنی آخِرت (کے لئے نیکیوں) کا ذخیرہ کرلیں ورنہ پچھتائیں گے۔ نگرانِ شوریٰ کے صاحِبزادے کا نکاح:  20مئی2017ء بروز ہفتہ مطابق  23 شعبان المعظم 1438ھ بعد نمازِ عصر دعوتِ اِسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران حضرت مولانا حاجی ابوحامِد محمد عمران عطاری کے صاحِبزادے محمد حامِدرضاعطاری کا نکاح ہوا۔ شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے نکاح پڑھایا اور حاضِرین میں چھوہارے لُٹائے۔ بعدازاں اُسی رات ایک مقامی ہال میں بارات  کا سِلسِلہ ہوا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ  حاضِرین کے لئے ہال میں مَدَنی چینل کے ذریعے براہِ راست مَدَنی مذاکَرَہ دیکھنے کا اِہتِمام کیا گیا تھا۔ شخصیات کی حاضری: رَمَضانُ المُبَارَک سے چند دن قبل تاجِروں اور دیگر شخصیّات کی عالَمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ (بابُ المدینہ کراچی) میں شیخِ طریقت امیرِ اَہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی خدمت میں حاضِری ہوئی۔ امیرِ اہلِ سنّت نے آنے والوں کو خود روزہ رکھنے اور اپنے مُلازِمین وغیرہ کو بھی رکھوانے نیز پورے ماہِ رَمَضان یا کم از کم آخری عشرے کااِعتِکاف کرنے کی ترغیب دلائی۔ نواسی کا نکاح پڑھایاشیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے 26 مئی 2017ء بروز جُمُعۃ المبارَک مطابق 29 شعبان المعظم 1438ھ بعد نمازِ عصر عالَمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ (باب المدینہ کراچی)میں اپنی نواسی بنتِ حسّان رضا عطاریہ کا نکاح پڑھایا۔ رُکنِ شوریٰ کے پوتے پر شفقتگزشتہ دنوں دعوتِ اِسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رُکن حاجی ابورَضا محمد علی عطاری کے یہاں پوتے کی وِلادت ہوئی۔ شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت نےمَدَنی مُنّے کے کان میں اذان دی،گھٹّی دی اور شعبان رَضا نام بھی عنایت فرمایا۔ رَمَضانُ المبارَک کا چاند دیکھا: 27مئی2017ء بروز ہفتہ مطابق 30 شعبان المعظم 1438ھ نمازِ مغرب سے پہلے شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے اِسلامی بھائیوں کے ہمراہ رَمَضانُ المُبارَک کا چاندد یکھنے کا اِہتِمام فرمایا۔ چاند نظر آنے پر آپ نے حاضِرین کو چاند دیکھنے کی دُعا پڑھائی اور رَمَضان کی آمد پر مبارَکباد دی۔تَخَصُّص فی الفِقْہ کے طلبائے کرام کی دستار بندی فرمائی:شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے مرکزی جامعۃُ المدینہ عالَمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ (باب المدینہ کراچی) کے دَرَجہ تَخَصُّص فی الفِقْہکے23 طلبائے کرام کی درخواست پر شبِ براءَت کے موقع پر عالَمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ میں ہونے والے سُنّتوں بھرے اِجتماع میں اُن کی دستار بندی فرمائی۔ اِس کےچنددن بعد20مئی2017ء شبِ اتوار مطابق 24 شعبان المعظم1438ھ مَدَنی مذاکرے کے بعد مرکزُ الاولیاء (لاہور) سے تشریف لانے والےمرکزی جامعۃُ المدینہ کے تَخَصُّص فی الفِقْہ کے35 طَلَبائے کِرام کی بھی دستار بندی فرمائی۔